ہیوسٹن: امریکی طبّی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جوتوں کے تلووں میں 4 لاکھ
سے زائد اقسام کے جراثیم موجود ہوتے ہیں جن کی بیشتر اقسام ہیضے کی وجہ بن
سکتی ہیں۔ یونیورسٹی آف ہیوسٹن، ٹیکساس کے ماہرین کی تحقیق سے معلوم ہوا
ہے کہ عام استعمال میں آنے والے جوتے جراثیم کا گڑھ بن جاتے ہیں جب کہ ان
کی بڑی تعداد کولیفارم قسم کے جرثوموں سے تعلق رکھتی ہے جو معدے کی
مختلف تکالیف سے لے کر ہیضے تک کی وجہ بنتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی مختلف
اشیائے صرف کے علاوہ جوتوں میں متعدد اقسام کے جراثیم دریافت کیے جاچکے ہیں
جو باہر گھومتے پھرتے دوران نہ صرف جوتوں اور چپلوں کے پیندے میں چپک جاتے
ہیں بلکہ تلوے میں اندر تک گھس آتے ہیں اور وہاں پہنچ کر لمبے عرصے کے
لیے براجمان ہوجاتے ہیں۔ موزوں سے
اٹھنے والی بدبو بھی ان ہی بیکٹیریا کی
وجہ سے ہوتی ہے جب کہ تلوے میں موجود بیکٹیریا انسانی پسینے میں شامل
نمکیات کو بطور غذا استعمال کرتے ہوئے زندہ رہتے ہیں
اور اپنی نسل بڑھاتے رہتے ہیں۔اگر جوتوں اور چپلوں کی صفائی ستھرائی کا
خیال نہ رکھا جائے تو استعمال کے چند ماہ بعد ان جرثوموں کی تعداد بہت
زیادہ ہوجاتی ہے اور وہ پہننے والے فرد کے علاوہ اس کے گھر والوں تک کے لیے
بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ 2500 سے زیادہ جوتوں کا تجزیہ کرنے کے بعد
اس دریافت کی روشنی میں ماہرین ایک بار پھر وہی مشورہ دے رہے ہیں جو سلیقہ
پسند ماؤں کا پرانا حکم ہے۔ گھر میں داخل ہوتے وقت جوتوں اور چپلوں کو
دروازے ہی پر چھوڑ دیا جائے اور پیروں کے علاوہ جوتوں اور چپلوں کی بھی
وقفے وقفے سے صفائی کی جاتی رہے۔